”السلام علیکم بابا آپ آ گئے؟ بابا جان آپ کو پتہ ہے آج مس نے میری بہت تعریف کی مجھے بریوہ(Bravo) کہا اور ۔۔۔۔مما آپ رو کیوں رہی ہیں؟“ اتنی شدت سے ماں کو روتے دیکھ کر وہ حیران رہ گیا تھا۔ اور جواب میں ماں نے اسے گلے لگا لیا تھا۔

”خدا کا شکر۔۔۔ میرا بچہ نڈر ہو گیا ہے“وہ اب رو نہیں رہی تھی۔وہ تو مسکرا رہی تھی۔ فیروز صاحب نے دونوں کو اپنے مضبوط بازوؤں میں لے لیا تھا۔ان تینوں کا پرفیکٹ ٹرائینگل تھا۔ وہ سوچتے تھے کہ زندگی بہت حسین ہے۔ اور انہیں مالک کائنات نے بے حد نعمات سے نواز دیا ہے۔ اتنی خوشیوں کے بعد وہ سوچتے تھے کہ انہیں مزید کسی نعمت کی ضرورت نہیں تھی۔ 

زندگی میں اور کسی چیز کی گنجائش نہیں تھی۔ مگر وہ نہیں جانتے تھے کہ مالک کائنات کی اپنی مرضی ہے۔ اس کی تقسیم کمال ہے ۔وہ کسی کو بے بہانعمتوں سے نواز دیتا ہے، تو کوئی اس کی مخلوق ہو کر بھی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ترس جاتی ہے۔ اور کسی کو وہ دے کر نعمت واپس بھی لے لیتا ہے۔ اس ہنستے بستے خاندان کے سر پر کون سی بلا منڈلا رہی تھی۔ یہ کسے معلوم تھا۔۔۔۔

                     ***۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔***

قسط نمبر 4 بہت جلد ان  شا ٕ اللہ۔۔۔۔۔۔