" نہیں مما کی جان، پہلے ہی تم بہت ۔۔۔“
”کیا ۔۔۔کیا ہوا مما؟؟“ماں کے سکوت پر اس نے چونک کر اس کی جانب دیکھا تھا۔ اس کی حالت دیکھ کر وہ سکتے میں آگیا تھا۔ نیلوفر کے چہرے پر تکلیف کے آثار تھے۔ ہاتھ سینے پر تھا اور اگلے ہی لمحے وہ زمین پر بچھتی چلی گئی تھی۔
”مما۔۔۔!“ وہ جھٹ چارپائی سے نیچے اترا۔
”میری طرف دیکھیں، کیا ہوا ہے ؟“ اس نے اس کا چہرہ اپنی جانب موڑا۔وہ تکلیف سے چلّا رہی تھی۔ اس نے بے بسی سے ماں کو دیکھا۔ تھوڑا حواس نے کام کیا تو اس نے ماں کا موبائل اٹھایا ۔”آپ کا موجودہ بیلنس اس کام کے لیے ناکافی ہے برائے مہربانی اپنا اکاؤنٹ۔۔۔“ یہ آواز اسے جہنم کی اتھاہ گہرائیوں سے آتی محسوس ہوئی تھی ۔نیلوفر کی دلدوز چیخوں نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا۔
” مما کچھ نہیں ہو گا پلیز آپ۔۔۔“ اس نے موبائل سے ایڈوانس کے لئے کوڈ ملایا۔ ایڈوانس بیلنس آجانے کی صورت میں اس نے باپ کو کال ملائی۔ نیلوفر کی چیخیں اسے کسی چیز میں دھیان لگانے نہیں دے رہی تھیں۔اس نے موبائل چلتا ہی رکھ دیا تھا کہ بابا فون اٹھاتے ہی سمجھ جائیں گے کہ گھر میں کوئی مسئلہ ہے ۔ مگر وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ فیروز صاحب نے لیبر میٹنگ کی وجہ سے فون ہی اٹینڈ نہیں کیا تھا۔
”مما۔۔۔کیا یہاں درد ہو رہا ہے؟“ اس نے ماں کا ہاتھ سینے پر دیکھا تو اندازہ لگانے میں ذرا بھی دقت نہ ہوئی تھی کہ اس کے سینے میں تکلیف تھی۔
”مما ہٹائیں ہاتھ پلیز“ اس نے ماں کا ہاتھ ہٹایا ۔دونوں ہاتھ رکھ کر وہاں ہلکا سا دباؤ ڈال کر سہلانے لگا۔ کچھ دیر کے عمل سے نیلوفرسکون میں آگئی تھی۔ اس نے سہارا دے کر ماں کو چارپائی پر لٹایا۔
0 تبصرے