دادا کی زمین بہت وسیع تھی۔ اس طرح چھٹا حصہ کم نہ تھا۔ بابا سب سے چھوٹے تھے اور تمام بھائیوں میں واحد پڑھے لکھے بھائی تھے۔ انہوں نے ایم بی اے کیا تھا۔ ورلڈ ٹریڈ آرگناٸزیشن (WTO)کے توسط سے وہ اور ان کے ایک دوست زمین پر اگنے والے بیجوں کی تجارت کرتے تھے۔ ماں کا انتقال میرے بچپن میں ہی ہو گیا تھا ۔ بابا نے دوسری شادی کر لی۔ وہ عورت بہت شاطر تھی، اور لالچی بھی۔ اس کی پہلے سے تین بیٹیاں تھیں۔ اس نے ہو شیاری سے زمین بابا سے سائن کروا کر اپنے نام کر لی تھی۔ اور پھر انھیں قتل کر دیا“ اس کی سسکیاں ایک بار پھر سوگوار شام کی خاموشی کو چیرنے لگی تھیں۔ فیروز صاحب کی آنکھیں بھی نم ہوئیں۔ انہوں نے ہمدردی سے اس عورت کی جانب دیکھا۔ نجانے کیوں ان کی نگاہیں آنسوؤں سے تر چہرے پر ٹک گئی تھیں۔ نیلم ایک نہایت خوبرو خاتون تھی۔گو کہ سیاہ چادر میں اس کے سفید چہرے کا بہت تھوڑا حصہ واضح ہو رہا تھا۔ اس نے پیشانی ،تھوڑی اور اطراف کا کچھ حصہ چھپا رکھا تھا ۔ یوں لگتا تھا جیسے سیاہ بادلوں کے پیچھے چاند چھپا ہو۔عمر 27 کے قریب لگتی تھی ۔وہ اسے برابر دیکھتے گئے۔ اپنی اس کیفیت سے وہ خود بھی انجان تھے۔ کثرت گریہ سے اس کا سفید چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔
0 تبصرے