KERA ep#6 pg13




 ”مم۔۔۔ مطلب آپ اتنی دیر سے گئے ہوئے تھے۔ ہم یہاں تنہا ڈر جاتیں تو“ ان کے خاموش رعب کے زیر اثر بات کو بدلتے ہوئے اس نے منھ بسور کر کہا تھا۔ گویا اس کا چلایا تیر فیروز صاحب کے دل میں پیوسط ہونے سے قبل ہی انھوں نے کامیابی سے کیچ آؤٹ کر لیا تھا۔

”ہم تو اتنی عیش میں رہتے تھے۔مام نے ہر سہولت دی تھی ہمیں۔ہم چاروں بہنیں بہت خوش تھیں۔آہ ہم چاروں بے بس بہنیں۔ دیکھئے ناں اب کس حال میں ہیں ہم چاروں بہنیں“ فیرز صاحب نے برا سا منھ بنایا۔ پاگل خانے کا یہ ٹیپ ریکارڈر چپ ہو کے ہی نہیں دے رہا تھا۔ 

”ہم نیلم کی بہنیں ہیں ۔لیکن سگی نہیں۔۔۔ سوتیلی“فیروز صاحب کو عجیب لگا تھا۔یعنی ان کی اتنی طویل،  بے ربط اور بے معنی جملوں کا لب لباب یہ تھا کہ وہ فقط یہ جتانے کے لیے ،کہ وہ نیلم کی سوتیلی بہنیں ہیں ، اب تک فضول گوئی کو بطور تمہید استعمال کر رہی تھیں۔

” آپ بہت پچھتائیں گی نیلم“ بے اختیار ان کے دل سے نکلا تھا ۔

”مگر سگوں سے زیادہ پیار ہے ہم میں۔۔۔ہے نا نیلم؟؟“ اپنی بات کو سنبھالنے کے لیے نگینہ نے کہا تھا۔ مگر وہ اب کچھ بھی بھی نہیں سن رہے تھے ۔ راستہ کافی طویل تھا ۔ اس جگہ سے دن کے وقت کوئی سواری نہ ملتی تھی۔ یہ تو پھر شب ساڑھے آٹھ بجے کا وقت تھا۔ انکی بائیک وہیں جنگل میں لاکڈ تھی۔

آپ نے بتایا کہ آپ کا بیٹا ہے۔۔۔ کیا عمر ہے اس کی ؟“نیلم نے موضوع بدلا ۔وہ تہہ دل سے ممنون ہوئے۔

” میرا بیٹا سات سال کا ہے “

”کیا؟؟ اتنا چھوٹا ؟ میں سمجھی جوان ہو گا۔  اس کی والدہ کو کیا ہوا تھا ؟“ اس نے اتنی دل گرفتگی سے پوچھا تھا کہ انہیں لگا تھوڑی دیر میں رو دے گی۔ فیروز صاحب مسکرائے۔ یعنی ان کا انتخاب غلط نہیں تھا۔

” حد ہے۔۔۔! کیامیری عمر سے آپ کو لگتا ہے کہ میرا بیٹا 17یا 18 سال کا ہو گا؟“ انھوں نے مصنوعی غصے سے پوچھا تھا۔

” کیا مطلب۔۔؟ تم شادی شدہ ہو؟ دکھنے میں تو بچے سے لگتے ہو“

”اور آپ آنٹی۔۔۔“

” کیا ۔۔۔؟“

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے