لڑکے کی آنکھوں نے اب جھنجلاہٹ کی بجائے مصنوعی غصے نے لے لی تھی۔
”السلام علیکم بھائی“ اس نے اپنا بیگ کرسی کی ٹیک کے ساتھ لٹکایا اور چہکتی آواز میں سلام کیا ۔اس کے لہجے میں بھائی کے لیے بے پناہ پیار دکھائی دے رہا تھا۔ اس نے سفید شرٹ پر بے بی پنک چیک کا سکرٹ، سفید چوڑی دار پاجامہ اور سر پر بے بی پنک سکارف بطور حجاب کسا ہوا تھا۔ 
”وعلیکم السلام تطہیر فاطمہ ....اتنی دیر ؟میں نے کب سے پیغام بھیجا ہے ۔کہاں ہیں سب؟“ لڑکی کے لہجے کے برعکس اس نے ڈپٹنے کا سا انداز اپنایا تھا ۔
”آتے ہیں بھائی جسٹ چل...“ اس نے اسی چہکتے انداز میں بھائی کے دونوں رخساروں پر دونوں ہاتھوں سے چٹکیاں کاٹیں۔  وہ غصے سے پیچھے ہوا۔
حد کرتے ہو فاطمہ... میں نے کل کہا تھا کہ وقت پر آجانا اور آپ لوگ.... وقت دیکھا ہے ؟ساڑھے دس ہو رہے ہیں۔ اور اوپر سے یہ برف باری...!“ اس نے گلاس وال کی جانب دیکھ کر کہنیاں میز پر ٹکائے ملے ہوئے ہاتھوں پر پُرسوچ انداز میں تھوڑی جمائی ۔ریلیکس بھائی سب آرہے ہیں“ اس نے لاڈ سے اس کے گلے میں بازو حمائل کئے۔ ”کمال ہے فاطمہ کتنا نان سیریس ایٹیٹیوڈ ہے آپ سب کا۔۔جانتی ہو نا آج کتنی اہم  میٹنگ ۔۔۔۔“
” جی بھائی جانتی ہوں کہ آج آپ کی کتنی اہم میٹنگ ہے“اس نے اس کے الفاظ کو قطع کرتے ہوئے کہا تھا۔
”جسٹ چل۔۔۔ سب آرہے ہیں نا“ مگر اس نے اسی خفگی میں اس کے بازو شانوں سے ہٹائے تھے۔ آج اس کا بہن کے ناز اٹھانے کا قطعی موڈ نہیں تھا ۔اسے ایک الگ ہی پریشانی نے گھیر لیا تھا۔ اسے کیا معلوم تھا کہ برف باری ہو جائے گی۔ وہ جتنا پرجوش تھا آج کی میٹنگ کو لے کر ،اتنی ہی اس کے جوش پر برف پڑ گئی تھی ۔اور اب اسے بے حد بے چینی کے ساتھ حد درجہ غصہ آ رہا تھا ۔فاطمہ بھی بھائی کا موڈ دیکھ کر سنجیدہ ہو گئی تھی ۔وہ جانتی تھی کہ اگر بھائی نے کہا ہے کہ آج بہت امپارٹنٹ میٹنگ ہے تو ضرور کچھ خاص ہوگا۔ کیونکہ بھائی کبھی ہوا میں بات نہیں چھوڑتے۔ وہ J.A.W ٹیم کا سربراہ تھا اور اکثر و پیشتر اس کی J.A.W( جرار عباس وقار )ٹیم کے ممبران کے ساتھ میٹنگز چلتی رہتی تھیں۔ اور اس کی یہ میٹنگز بچگانہ حرکات پر مشتمل ہرگز نہ ہوتی تھیں، بلکہ ٹھوس، منطقی اور ٹو دا پوائنٹ ہواکرتی تھیں۔ اور سبھی بچوں کو اس کی میٹنگ اٹینڈ کرنے کا نہ صرف اشتیاق رہتا تھا، بلکہ سب اسے فالو بھی کرتے تھے۔