وہ کے این کیو (KnQ)اسکول یو کے (Uk)کے شاندار کیفے میں ایک میز کے گرد لگی کرسی پر بیٹھا تھا ۔ عمر نو کے قریب تھی ۔رنگت سرخ و سفید ،سیاہ ریشمی بال ، سرخ لبوں پر معصومیت بھری مسکان اور چمکدار نیلی آنکھیں اس کی ذہانت کا پتا دیتی تھیں ۔ یہ کیفے  کی سب سے بڑی میزتھی
        جس کے گرد تقریباً 25 کرسیاں لگی تھیں۔وہ وہاں اکیلا بیٹھا تھا۔ سرخ و سفید چہرے پر اضطراب جھلک رہا تھا ۔کبھی بے چینی سے اپنی کلائی گھڑی پر نگاہ ڈالتا، تو کبھی بیرونی گیٹ کی جانب دیکھتا اور پھر برا سا منہ بنا کر نگاہیں ہٹا لیتا۔ آس پاس کی میزوں پر اِکا دُکا طلبہ و طالبات اشیائے خورد و نوش سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ وہ ان سے یکسر بے نیاز تھا۔ چھوٹی سی عمر میں بھی سنجیدگی اور سمجھداری اس کےچہرے سے عیاں ہو رہی تھی ۔اور کیوں نہ ہوتی۔۔۔ وہ اس شخص کا بیٹا تھا جو اپنے دور کا بے تاج بادشاہ تھا ۔دسمبر کی یخ بستہ صبح کا آغاز ہو چکا تھا اور صبح کے 10 بجے بھی لندن رات کا منظر پیش کر رہا تھا۔ یہ منظر کیفے کی شمالی دیوار سے بخوبی دیکھا جاسکتا تھا۔دیوار مکمل کانچ کی تھی اور دیوار کے اُس پار سے سکول کا باغیچہ دکھائی دے رہا تھا۔وقت کے ساتھ ساتھ اس کے اضطراب میں اضافہ ہورہا تھا۔ اس نے ایک نگاہ پھر کلائی پر بندھی سنہری گھڑی پر ڈالی۔اداسی سے دونوں ہاتھ میز پر باہم ملا کر تھوڑی اوپر ٹکا دی۔